Saturday, April 22, 2017

Simple Health...!!




سلانٹیاں ہوں یا آنٹیاں ، دونوں ہی بچوں کیلئے بارہ ہزار وولٹ سے زیادہ خطرناک ہوتی ہیں، ایک سے خون گاڑھا ہوکے بیماریوں کی افزائش کا رستہ بنتا ہے اور مؤخرالذکر یعنی کہ آنٹیاں بچوں کو "خیالی پلاؤ بنانے کی عادت" ڈالتے ہوئے وقت سے پہلے جوان کر رہی ہوتی ہیں، اور خون کی بیماریوں میں یہ بھی شامل ہے کہ انسان کے دماغی اور جنسی غدود بے وجہ متحرک رہیں تو خون گاڑھا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔۔۔
بچوں میں اگر بچپن سے ہی خون گاڑھا ہونے کا معاملہ بن جائے،جو کہ عموما پتہ نہیں چلتا کہ بچے کا قد اور ہڈیاں بن رہی ہوتی ہیں تو آگے بیس بائیس سال کی عمر میں جا کے مختلف امراض پیدا ہونے شروع ہو جاتے ہیں، ہر انسان میں "قدرتی کمزوری بھی قدرت" نے رکھی ہے ، بالکل اُسی طرح ، جیسے ایک گلاس کو پورا بھرنے کی بجائے تھوڑا کم بھرا جائے تو پانی/دودھ باہر نہیں گرتا، اسی طرح تھوڑی سی جسم میں کمزوری خون کی گردش کو نارمل اور خون کے باربار گردش کرنے سے جہاں جہاں جسم کو طاقت کی ضرورت ہوتی ہے، وہیں وہ طاقت پہنچتی رہتی ہے، بچوں میں سب سے زیادہ ضروری سادہ اور تھوڑی مقوی غذا جیسے دیسی گھی کا پراٹھا اور زیادہ نہ سہی تھوڑا دودھ ہفتے میں پانچ دن اور دو دن چھٹی، کے ساتھ دیا جائے تو بچوں کی نشوونما بہترین رہتی ہے، اب پیزے، برگر، چپس اور اَلا بلا کھانے سے بچوں کا پیٹ نارمل انداز میں واش نہیں ہوتا، "گیسی غبارے" کی طرح کبھی تھوڑی کبھی زیادہ، ہر وقت گیس چھوڑتے رہتے ہیں اور واش روم کا رخ نہیں کرتے، تو یہی برگر پیزے اور بوتلیں اندر معدے کے تولئے (اوجڑی) کو کمزور کرتے جاتے ہیں، جس سے بچوں میں نظام ہضم صحیح نہیں چلتا، جس سے بچے سوکھے سڑے جسم اور عادتوں کے چڑچڑے آجکل عام ہیں، پوٹی نہ کرنے جانا، اگر پوٹی کیلئے بیٹھے تو گیسیں نکال کے پھر چلے آئے، قبض آج کا بدترین فعل ہے جو کہ ہر بیماری کی ماں ہے، قبض کو طب میں " اُم الامراض" کا نام دیا جاتا ہے، اس لئے بچوں کو دودھ پراٹھے کی عادت ڈالیں، پانچ دن دودھ ایک چھوٹا کپ ہی دیں ،(دس سال کی عمر تک)
ساتھ گھی کا پراٹھا، اور دو دن ناغہ بھی دیں، پھر دیکھیں کہ بچوں میں کیسی زبردست نشوونما ہوتی ہے۔۔۔
یار، آپ لوگوں کو  مذاق لگے گا، مجھے ایک بھی پیزے برگر اور ان اَلا بلا کے نام بھی نہیں آتے، ذائقے تو دور کی بات ہے، صرف سیون اَپ کی بوتل کا آدھا گلاس اور آدھا پانی ڈالا کے پیتا ہوں،ہر دو ماہ بعد دو دفعہ دوپہر کے کھانے کے بعد، جب سے عمر 40 سال سے اوپر ہوئی ہے،پھر سیون اَپ کی دوماہ چھٹی رہتی ہے،اور ماشاءاللہ کسی بھی دوا کے بغیر فٹ ہوں، ایک سو کلو کی بوری بجری کی بھر کے رکھی ہوئی ہے، روزانہ صبح وہ کندھے پہ اٹھانی ہے اور سیڑھیوں کے 24 سٹیپ چڑھنے اور اترنے ہیں دو دفعہ، ایکسرسائیز بھی ہو گئی، روزانہ پانی بھر کے لانا ہے تقریبا 80 لِٹر کے قریب ہوتا ہے، اور کھانے کا ٹائم صرف صبح اور شام دو ٹائم۔۔۔
ساڈی قوم "دل کردا اے"کے پیچھے بھاگ بھاگ کے چوول بن چکی ہے،اور صحت نام کو نہیں، بس منہ "چِٹا " ہووے ، چاہے آٹا ہی مل کے چِٹا کیوں نہ کیا جائے، اور کچھ بھی نہیں پَلے۔۔۔
کڑیاں "سوٹی پہ ٹانگے ہوئے کپڑے" کی مصداق سمارٹنیس سے چوول بنتی جارہی ہیں،اتنی کیوٹ اور خوبصورت شکل اللہ نے دے کے پیدا کیا ہوتا ہے، اٹھارہ بیس سال کی لڑکی ہی منہ پہ "چِب ڈینٹ" ڈال کے چوسنی بنی ہوتی ہے، لو میں شمارٹ ہو گئی۔۔۔
صبح کا ناشتہ کم ازکم 6 بجے تک کر لیں، پھر دن میں اگر دیر سے اٹھے ہیں تو پھر صبح اور دوپہر کا ایک ہی دفعہ 11 بجے تک بھرپور کھانا کھا لیں، صحت قائم ہو جائے گی، شام کا کھانا مغرب کی نماز پڑھی اور کھانا لگ گیا، پھر عشاء کی پڑھی تو ہضم ہو گیا، بس یہ روٹین ہو تو کسی دوا کی ضرورت نہیں پڑتی، روزانہ چھ گھنٹے نیند ضرور لیں،ہمیشہ تازہ پانی پئیں اورپیاس رکھ کے پئیں اورکھانا بھوک رکھ کے کھائیں، کھانے کے بعد پانی کم ازکم ایک گھنٹہ تک مت پئیں، آپ کو موٹاپے سے بھی نجات رہے گی، توند نہیں بڑھے گی۔چہرے پہ خود بہ خود لالی آ جائے گی، صبح اٹھ کے دوگلاس نہار منہ پانی پئیں اور تھوڑی دیر چلتے پھرتے رہیں گھر میں، پھر واش روم جائیں اور معدہ صاف۔۔۔
ہمیں ہماری اماں جی بستر میں ہی بغیر "کُلی" کے پانی پلا دیا کرتی تھی، اور دس پندرہ منٹ بعد دوڑیں لگ جاتی تھیں،بچوں اور بڑوں کو رات مسواک کروا کے سونے کی عادت ڈالیں، کبھی توتھ پیسٹ استعمال نہ کریں، کیکر کی مسواک سب سے بہترین ہے، نرم کرکے خود اور بچوں کو استعمال کروائیں، دو ماہ زبردستی اپنے ساتھ یہ روٹین بنائیں اور اس پہ عمل کریں، زبردست صحت بنے گی، ہانڈی پکاتے ہوئے آدھا چائے کا چمچ "اجوائین" بغیر پسی ہوئی ہانڈی میں ڈالیں، بلڈپریشر، جگر کی کمزوری، معدے کی کمزوری، ہڈیوں کی کمزوری ختم۔۔۔(اجوائین انسان کے جسم کا "اینٹی وائرس ہے اور آجکل گرمیوں میں لُو سے بھی بچاتی ہے)۔چہرے کی تازگی اور خون کی صفائی آٹومیٹک پہ آجائے گی،اور صحت دن بہ دن بڑھتی جائے گی۔۔۔
جن لوگوں کا رنگ گورا چٹا نہیں ہے، وہ بھی اسی طریق سے کھائیں پئیں، دوماہ بعدخود اپنے رنگ میں تبدیلی محسوس کریں گےکہ گندمی رنگت میں بھی "زبردست حُسن" چھلکے گا اور چہرے کی تازگی دیکھنے والوں کو اور خود کو حسین لگے گی۔۔۔(لیکن یہ نہ ہو کہ ڈیٹاں مارنی شروع کردو، زیادہ حُسن وی تو ہمیں وارے نہیں کھاتا ۔۔۔ نا۔۔۔
 اور ڈیٹ مارنے کا سارا ثواب عوام کے سَر ہوگا، میں اس ثواب سے باغی ہوں)
اگر ایکسرسائیز کا وقت نہیں ہے، تو گھر میں سیڑھیاں تو سبھی کے ہیں، صرف پانچ دفعہ ایک ترتیب سے سیڑھیاں چڑھ اتر لیں،شروع میں تین دفعہ سے خواتین سیڑھیاں چڑھنے اترنے کی کوشش کریں ورنہ رانوں (تھائیز) کے پٹھوں میں کھچاؤ آ سکتا ہے، آہستہ آہستہ روٹین بنائیں اور یہ آپ کی 24 گھنٹے کی ایکسرسائیز پوری ہو گئی، (لیکن یہ سارے دن میں کام کے دوران اتری چڑھی ہوئی سیڑھیاں شمار نہیں کرنی)، یہ قریبا 100 کلو کے وزن اٹھانے کے برابر ایکسرسائیز ہو جائے گی(سیڑھی کی ایکسرسائیز صبح کی نماز کے بعد یا عصر کے وقت، جب معدہ عموما خالی ہوتا ہے، ہاں پیزا وغیرہ اندر پڑا ہو تو خالی معدہ بھی بھرا بھرا محسوس ہوتا ہے)
جو لوگ یہ کہتے اور کرتے ہیں کہ مردوں کو بکرے کا گوشت بھنا ہوا ملے تو ان کی ہڈیاں مضبوط رہتی اور طاقت قائم رہتی ہے، وہ اپنے معدے کے ساتھ دشمنی کر جاتے ہیں، 35 سال کی عمر کے بعد ایک دم خون گاڑھا اور اندر ہی اندر ٹوٹ پھوٹ جلدی شروع ہو جاتی ہے، دیر سے جوانی کا آنا سب سے زیادہ مناسب ہے اور پھر دیر سے ہی بڑھاپہ آتا ہے، بکرے کا گوشت یا گائے کا گوشت قیمے کی صورت کھائیں ،کبھی بھی بوٹیاں چبائے بنا معدے میں مت پھینکیں، وہ اندر پڑی بھڑاس ہی چھورٹی ہیں، گوشت نہیں ملتا تو یہ "چِٹی کُکڑی اور چِٹی کڑی" دونوں سے پرہیز کریں،اول الذکر آپ کی صحت کی دشمن ہے اور مؤخر الذکر پیسے کی دشمن، اس لئے اس کی جگہ کھجور روزانہ تین سےسات دانے صبح کے ناشتے سے پہلے یا بعد چبا کے کھا لیں، اور ساتھ ایک چھینٹ دودھ اور باقی کا گلاس پانی کا بھرا ہوا بھی ہوگا تو صحت روزانہ بھینس کے خالص دودھ پینے والے کے برابر ہی ملے گی۔ چھلیوں کے تُکوں سے بنا ہوا دودھ (نیڈو اور ایوری ڈے) یہ دونوں نہ پینے کیلئے استعمال کریں اور نہ ہی اس کی چائے پئیں، اور نہ بچوں کو پلائیں، یہ "نیڈو بنیاد" کے نام پہ زہر عام بِک رہا ہے یہ بچے کے معدے میں پڑا رہتا ہے اور بچہ روتا نہیں تو والدین پرسکون ہو جاتے ہیں، چھوٹے بچوں کو ابلے آلو، ہلکی سی چُوری پہ آہستہ آہستہ لگائیں تو بچے کو دودھ سے زیادہ غذائی طاقت ملے گی۔۔۔  
بڑوں میں "ایوری ڈے اور نیڈو کا دودھ یا چائے" تیس سال کی عمر کے بعد عرصہ دو سال میں آپ کی گردن کے عضلات اور پٹھوں کی بیماری آپ کو بڑھاپے تک مفت مہیا کرتے ہیں، پھر آپ جتنے مرضی علاج کروائیں، وقتی طور پہ تو آرام آ جائے گا مگر پھر پندرہ بیس دن بعد درد شروع، جس کیلئے آپ کو روزانہ چار پانچ میل مصروف زندگی میں سے پیدل چلنے کیلئے نکالنے لازم ہوں گے،اور درد کا انجانا سا ڈر لاشعور میں چھپا رہے گا کہ"درد نہ شروع" ہو جائے، یہ گردن کے پچھلے حصے سے دونوں کندھوں کے درمیان سے درد نکلتی ہے اور انسان کو مفلوج کر ڈالتی ہے اور اتنی شدید ہوتی ہے کہ بعض اوقات "پین کلر" دوائیں بھی ناکام ہو جاتی ہیں اور نیند بھی قریباََ ختم ہو جاتی ہے، اس لئے ان "چھلی کے تکوں سے بنے ہوئے عظیم دودھ" سے بچیں، یہ آپ 800 روپے فی کلو کے حساب سے ذاتی طور پہ اپنے لئے "زہر" فراہم کر رہے ہیں کہ "ذرا چھیتی فرشتہ آجائے" مگر یقین رکھئے ، جتنی درد میں نے بتائی ہے، کسی ایک درد والےسے پوچھیں اس درد کی تکلیف اور گہرائی۔۔۔تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے، اس لئے مفلوج ہو کے زندگی مت گزاریں، فرشتہ وی پھر نہیں لے کے جاتا، اورانسان بستر پہ پڑا سسکتا رہتا ہے، اس لئے جلدی سے اس عادت کو ترک کریں اور دیسی علاج میں صرف "اجوائین" چبانی شروع کر دیں تاکہ آپ کے اندر چھپی ہوئی تمام بیماریاں دور ہوجائیں اور آپ صحتمند اور تندرستی کی زندگی گزاریں۔۔۔
نوٹ:- مفادِ عامہ کیلئے یہ سادہ سا آپ لوگوں کیلئے لکھ دیا ہے۔۔۔!!
ساتھ میں ہلکے پھلکے گناگناتے ہوئے ان چیزوں
اور ٹپس کو کچھ اس طرح یاد کرنے کی کوشش کیجئے
"تُو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے
جہاں بھی جاؤں لگتا ہے تیری محفل ہے"
اور اگر صحت بنانے کا موڈ نہیں ہے تو پھر بھی گنگنایئے
"دل وِل پیار ویار میں کیا جانوں رے"
والسلام
دعاؤں کا طالب: سفیرِ حق
پیشکش: دنیا پلس
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھئے :
٭٭٭  منافقت کہانی 
٭٭٭  قاتل بہن


No comments:

Post a Comment