Wednesday, May 24, 2017

Ramzan Kareem 2017





ماشاءاللہ، رمضان آچکا،
میرے سمیت ساری قوم اللہ کے حضور "سود خوری کی فضاء میں" روزے رکھے گی،
اللہ سے سود کی جنگ بھی جاری اور ٹھاہ ٹھاہ تسبیحاں بھی ہم چلائیں گے،
جنت کے ٹکٹ رج رج کے بکیں گے۔۔۔!!
معاشرتی طور پہ "جنت کے ٹکٹ" علیحدہ بکیں گے
اور سوشل میڈیا کی دنیا میں "جنت کے ٹکٹ" علیحدہ بکیں گے 
واللہ، سکوتِ بغداد کی کہانی تو پرانی ہوگئی،
ہم"سکوتِ بغداد کی یاد"
اور"نیرو کی بانسری کی یاد" تازہ کرنے والی قوم ہیں۔۔۔!!
بس، ہمیں اچھا گمان بخشوا دے گا،
اچھاگمان ہم ہر وقت اور ہرلمحہ اپنے ساتھ باندھے پِھر رہے ہیں۔۔۔!!
ہمیں تو آج تک یہی شرم نہیں آئی کہ یہ آقا کریم ﷺ کی "دعا شدہ زمین" ہے،
اس پہ تو ہم مسلمان بن کے جی لیں (پیدائشی مسلمان نہیں، احکامِ الہٰی کے پابندمسلمان)
اور انسان ہونے کا ثبوت دیں،
جنگِ ہند کا زعم جو ہماری کھوپڑیوں میں چل رہا ہے،
وہ کسی اور قوم یا نسل کو بسا کے رب پورا کروا لے گا،
جیسے "کل کے تاتاری" آج کے "ترک اور خلافتِ عثمانیہ" کے سربندتھے۔
اللہ رب العزت نے کبھی بھی کسی زانی، شرابی،سودی اور
اللہ سے جنگ کرنے والی قوم سے "جہاد" نہیں کروایا،
اس لئے "جنگِ ہند" کا زعم بس ٹوٹا ہی جاتا ہے
کچھ وقت کی دیر باقی ہے جس طرح ہم وقت گزار رہے ہیں
بعد میں کوئی اور آ جائے گا۔۔۔!!
ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ سے جنگ کرنے والے سودخوروں
اور ان کی اولادوں کو "رُتبے" مل جائیں؟؟؟
اچھے گمان پالنے سے ہم کیسے اعلیٰ ترین مقامات حاصل کرلیں گے۔
یہ پاکستان ہمیشہ قائم رہے گا کیونکہ یہ آقا کریم ﷺ کی دعا سے بنا ہے
 یہاں انسان اور انسانی نسلیں بدلتی رہیں گی
 کل کوئی اورنسل آئے گی۔۔۔!!
ہاں ستّر(70) سال پہلے آزاد ہونے والے اس خطے کے متعلق جب جب مؤرخ لکھے گا
 تو یہ ضرور لکھے گا کہ "منافقت کو"مصلحت" کا نام دے کے جینے والوں نے
 اپنی آئندہ نسلوں کیلئے خود بربادی لکھی۔۔۔!!
اب رمضان کا پہلا روزہ اتوار کو متوقع ہے
 اورآپ اس نرخ نامے کو چیک کرلیں کہ کیسے
"چوربازاری" کے محققین نے "ریٹس" بڑھائے اور عوام کو آگے لگایا ہے،
 کیا یہ تمام امور ہمارے "اچھے گمان" کو طاقت دے سکیں گے،
بھئی ہر ایک چیز کی ایک طاقت ہوتی ہے،
اسی طرح انسان کی نیکی یا بدی بھی ایک طاقت رکھتی ہے
تو کیا طاقت قائم ہو پائے گی اس قوم میں
اور نیکی کی یہ طاقت ہمیں بخشوانے کے سبب پیدا کر سکتی ہے۔؟
بغدادی لوگ تو ہم سے زیادہ قابل تھے
آخرکار نام و نشاں نہ رہا
 اور تارتاری "مسلمان دنیا"کے حکمران ٹھہرائے گئے،
کیا کوئی اللہ رب العزت کو اپنی مرضی کرنے سے روک سکتا ہے؟
نہیں کبھی بھی نہیں اور
 کسی بھی طرح اللہ رب العزت کو پابند نہیں کیا جاسکتا۔
جب ہم اللہ کی مرضی کے خلاف جا کے بھی نقصان اُٹھاتے ہیں
 تو انسان بن کے کیوں نہیں چل سکتے،
ہمارے پاس کونسا "قیامت کے اعلان" کا پرمٹ ہے
 یا قیامت تک کی زندگی ہے؟
ایک محدود سا وقت لے کے آئے ہیں
اور پھر ہم چوولاں مار رہے 
اوپر سے دلائل کے انبار بھی لگا رہے۔
 ہمارے ضمیر کیوں اتنے مردہ ہیں
 کہ ہم اپنے جیسے انسانوں کا استحصال کرکے خوش ہوتے ہیں،
ابھی کہیں سے دلیل آئے گی کہ
اللہ کو"اچھے گمان" رکھنے والوں کو بھی بخشنے سے کوئی نہیں روک سکتا،
ذرا بھاگ کے جاؤ اور اپنے دماغ کی کھڑکی کھول کے وہاں سے پوچھو
 "چوربازار، سودخور، بدکار، شرابیوں بھری عوام" کہیں تاریخ میں بخشی گئی ہے؟
پتہ کرنا ذرا جلدی سے کہ آیا وہ بغدادی علم وعمل کے اعلیٰ مقام پہ تھے،
 کیسے کٹ مرے، ساتھ یہ بھی پتہ کرنا کہ بغدادیوں کے علم وفنون میں
اور اَدب میں کتنی کتب تھیں 
اور ان کے پاس دلائل کے کتنے اَنبار تھے
جن کو وہ بھی ہماری طرح روز "نئے نئے الفاظ کے کپڑے"پہناتے
اور "حکمتیں"لکھا کرتے تھے ۔؟
پتہ لگے تو اپنے آپ کو سمجھا لیجئے گا کہ قصے کہانیاں زندگی نہیں،
عملی سانس لیتی ہوئی زندگی کا نام زندگی ہے
اور اسی سانس لیتی زندگی نے ہی واپس ہونا
اور"یوم الحساب" کے پلڑے میں تُلنا ہے۔۔۔!!
آپ کے قیمتی وقت اورتشریف آوری کا شکریہ
اگلی پوسٹ کی طرف چلئے
والسلام
تحریر: Safeer E Haq
پیشکش:DunyaPlus
٭٭٭
مزید پڑھئے: قاتل بہن
                  دل کے قلم سے 
                  بے بسی
                  اَذیت 

No comments:

Post a Comment