٭٭٭ اگلی زندگی ٭٭٭
کل
مورخہ سات اپریل 2017 کی سانپ کی پوسٹ کا ٹوٹا پھوٹا جواب:---!!
کیا
تمام احادیث ﷺ پہ خاموشی اختیار کر لینی چاہئے،
کہ
قبر کا عذاب کوئی حقیقت نہیں رکھتا،
یا قرآن پاک میں اللہ کے فرامین جن میں عذابِ قبر کا ذکر ہے ان سے خاموشی اختیار کرنی چاہئے، جن سے اللہ کو نہ ماننے والے انکاری ہیں،؟
کیا
ہمیں بھی اُن اللہ کو نہ ماننے والوں جیسا بن جانا چاہئے ؟؟؟
ہمارے گاؤں میں جو لوگ پاک صاف اس دنیا سے گئے ہیں،
ان میں سے کئی ایک کی قبریں سیلاب اور پانی میں بہہ گئیں، ان کی میتیں ان کی کفن
سمیت پانی کے اوپر بہتے دیکھیں، اور ان کو پھر سے دوبارہ جنازہ پڑھا کے دفنایا گیا،
مرنے سے اُس وقت تک صرف جسم خشک ہو گیا اور مٹی نے نہیں کھایا اور نہ کوئی جراثیم یا
کیڑے مکوڑے نظر ائے ، حتی کہ کئی ایک اچھے لوگوں کی قبروں پہ ٹوٹی ہوئی سِل بھی
دوبارہ سے مرمت کرکے رکھی گئی ،
چونٹیاں تک سائیڈوں سے گزر رہی ہیں، جسم اور کفن
کو نہیں چھیڑ رہیں، نہ کفن کے اوپر چل رہیں۔۔۔
ایک
صاحب سن 1960 میں وفات پاگئے، ہمارے گاؤں میں 1998 میں بہت بارشیں ہوئیں اور
پہاڑوں سے بے تحاشا پانی آیا ، نیچے ہمارے ہاں لوگوں کے بہت سے پکے مکانات بھی بہہ
گئے، بہت سے مال مویشی بہہ گئے،کچھ گھروں کی دیواریں اور چھتیں گرنے سے لوگ زخمی
بھی ہوئے اور موت کے منہ میں بھی گئے ، قبرستان سے بھی پانی نے بہت سی قبریں بہا دیں، پانی کے بے تحاشا سیلاب
کے اوپر ایک سفید کفن بہتا نظر آیا، کچھ پرانے لوگوں نے پہچانا، اور ان بزرگ کو
دوبارہ سے جنازہ پڑھ کے دفن کر دیا، وہ گاؤں کے پرانے استاد تھے ، ساری زندگی مفت
قرآن پاک پڑھایا، اور خود کھیتی باڑی کرتے تھے اور اپنے بچوں کو کھیتی باڑی پہ
پالتے تھے۔ تین مساجد بھی ان کے نام کی موجود ہیں، ان کی میت خشک ضرور دیکھی، مگر
مٹی نے ایک بھی حصہ نہ کھایا، کفن بھی پورا تھا، کوئی داغ اور کوئی نشان تک نہ
تھا، بہتے پانی کے اوپر تیرتا ہوا صرف نیچے کا حصہ گیلا تھا، ان استادِ محترم کو
ان کے کفن کے اوپر ہی پھر کفن پہنا کے جنازہ پڑھ کے دفن کیا گیا۔۔۔!!
اسی
طرح ایک خاتون جو کہ بہت نیک تھی،اس خاتون کے متعلق تھا کہ وہ جوانی کے شروع سے
اپنی موت تک بے وضو کبھی نہیں رہی، ان کی میت بھی دیکھی گئی ، ان کو بھی کفن کے
اوپر کفن پہنا کے جنازہ پڑھ کے دفن کر دیا گیا۔۔۔!!
بس،
اتنی بات تھی کہ وہ جدید ٹیکنالوجی والے
نہیں تھے، وائی فائی والے لوگ نہیں تھے، اس لئے شاید جراثیم سے بھی بچ گئے، کیڑوں
مکوڑوں نے بھی نہیں کھایا، مٹی کوبھی کھانے چاٹنے کی جرات نہیں پڑی، کفن پہ بھی مٹی
داغ نہ بنا سکی۔۔۔
شاید وائی فائی ہوتا تو وہ بیلوں کی پیچھے فیس
بک چلایا کرتے،اور بڑھاپے میں ہیرامنڈی سے طوائف سےایک جوتاخرید لاتے اور پھر کسی پیاسے کتے کو ڈھونڈ
کےاس کو جوتے میں پانی پلاتے، پھر شاید ان کو بھی بخشش کا جنتی ٹکٹ" فیس بک کی
دنیا" سے مل جاتا، حالانکہ آقا کریم ﷺ نے ایک مثال دی تھی، مثال اطلاع ہوا
کرتی ہے ، اور ساتھ اس مثال کی مزید وضاحت یہ بنتی ہے کہ "طوائف پہ حقوق
العباد لاگو نہیں ہوتے اور وہ صرف اللہ کے حقوق کی ذمہ دار ہوتی ہے تو پھر اللہ نے
اپنی رحمت کے جوش سے اس کو معاف کردیا، یہ تھی وہ آقا کریم ﷺ کی طوائف کی مثال اور
بخشش کی وضاحت۔۔۔"
اب
آپ خود سوچ لیجئے ، اور ہاں یہ بھی سوچئے گا کہ "اللہ سے ویلا گمان اچھا
رکھنا بھی اتنا قابلِ قبول نہیں ہوسکتا کہ تین تین گھنٹے کی فلمیں دیکھنے اور گانے
گنگنانے کیلئے،
ساتھ پیٹھ کے ارتعاش سے ٹخنوں
کو بجاتے رہنے سے بھی اکیلا "گمان" بخشوانے کی کوشش نہیں کرسکتا،
تب کسی
کے نہ منہ پہ پھوڑا نکلتا ہے اور نہ ہی موج مستی کا تلاطم ٹوٹتا ہے،
ایسے میں اگر کوئی بچہ ذرا سی اونچ نیچ یا شرارت کر دے
یا کچھ کہہ بول دے تو ساتھ
ہی ماؤں کی چیختی آواز"کھلو جا، آرام
کر،
"بچہ پھر بھی بازنہ آئے تو دوچپیڑیں
لگا کے "کھلو جا کتے دِیا پُترا، تینوں آرام نئیں۔۔۔"
کہہ کے ریں ریں
کرتے بچے کو بٹھا کے پھر سے فلم کا سین نکل جانے پہ بقیہ فلم افسردگی سے دیکھی
جاتی۔۔۔!!
ہاں۔۔۔
مثالیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی دی جاتی ہیں،
بھلا ٹیکنالوجی آج والی اُس وقت مل جاتی تواتنی
مشکل تو نہ تھی کہ مدینہ منورہ سے ایک صحابی رضی اللہ عنہ اونٹ پہ سفر کرکے کم وبیش چار ہزار
میل دور مصر سے حدیث ﷺ کو ایک دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ سے کنفرم کرنے جاتے ہیں،
بھلا مدینے
کے موجود صحابہ رض سے بھی کنفرم کرلیتے
لیکن کیوں دوڑے گئے کہ
سب سے پہلے ان صحابی
رضی اللہ عنہ نے آقا کریم ﷺ سے سامنے بیٹھ کے حدیث ﷺ سنی تھی،
جو بعد میں مصر جاکے آباد ہوئے۔۔۔!!
ساڈی
واری ، اِنی حساب کتاب کی کُھلی چُھوٹ ہوگی کیا؟
یورپ
کے سرور سے ہم یہاں بیٹھے احادیث ﷺ حاصل کرلیتے ہیں اور بعد میں وہی احادیث ﷺ کبھی
کمپیوٹر میں اور کبھی موبائل میں گم ہو جاتی ہیں ،
مگر
گانے بجانے، کلپس ، ڈسکو ڈانڈیا، فنکاروں کی تصویریں ، ڈی پیز اور ہر قسم کی اَلا
بَلا ہمارے پاس محفوظ رہتی اور وقتاََ فوقتاَََ کام بھی آتی رہتی ہیں،
جبکہ
حدیث ﷺ ایک دفعہ پڑھی اور دور کسی فولڈر میں رکھ دی یا سکرول کرکے آگے گزر گئے۔۔۔!!
اتنی
لُٹ مچی ہے کیا اللہ کے نظام میں۔۔۔؟
ایک
بیوی نامی عورت کیلئے کروڑ سے بھی اوپر کے گھر تیار ہوتے ہیں
اور
دس روپے کے صدقے سے تشریف اونچی اور گردن میں سریا فِٹ ہو جاتا ہے۔۔۔!!
لیکن
یہ پتہ نہیں ہوتا کہ کب راہی اَجل ہو جانا ہے اور کب فرشتہ ٹوٹی پھٹی ایڑیوں اور
بیماریوں کے ساتھ گھسیٹتا ہوا لے جائے گا، اور جاتے ہی اٹھا کے بٹھا دیا جائے
گا۔۔۔ !!
مگر۔۔۔
نہیں آج کے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ لوگ
فرماتے ہیں
کہ"قبر میں جسم میں کیڑے پڑ جاتے، دس پندرہ دن میں پیٹ پھٹ کے آلائش
نکل آتی اور انسان کی محض ہڈیا ں باقی رہ جاتی ہیں،
باقی کچھ نہیں بچتا،
روح اللہ
نے محفوظ کرلی اور جسم کیڑے مکوڑوں نے کھا لیا۔۔۔؟؟
یہ
ہیں آج کے دلائل۔۔۔؟؟
کیا
ابوجہل کے بہن بھائی ابھی موجود نہیں۔۔۔ خود ہی دیکھ لیجئے ۔۔۔!!
نوٹ:-
یہ سانپ کے قبر میں گھسنے اور مردہ کو ڈسنے یا کھانے والوں کے ان تمام لوگوں کیلئے
جواب، جن کے نزدیک محض سانس تک سب بات ہے ، بعد میں کچھ نہیں ہوتا۔۔۔!!
جس
طرح بیوی یا معشوق کی کسی بات سےہم انکار نہیں کرسکتے اور اس کی باتیں بھی مانتے
ہیں اور پھر اس کیلئے دنیا جہان ایک کر دیتے ہیں، اسی طرح اللہ رب العزت بھی آقا
کریم ﷺ کی ایک بھی بات نہیں ٹالے گا، اور قبر کے معاملات سے لے کر قیامت کے دن کا
تمام حساب آقا کریم ﷺ کے جاری کردہ تمام فرامین کے عین مطابق ہو گا۔۔۔
ہمارے کہنے ، بولنے اور دلائل دینے سے کچھ نہیں تبدیل نہ ہو پائے گا، دیکھ لینا۔۔۔!!
ہمارے کہنے ، بولنے اور دلائل دینے سے کچھ نہیں تبدیل نہ ہو پائے گا، دیکھ لینا۔۔۔!!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
دوسراحصہ:- صرف مزید چند لائنیں پڑھنے کی تکلیف فرمائیں،
شکریہ
ویڈیو میں سانپ کا منہ قبر کے اندر ہے ،ایسی حالت میں باہر سے بچہ بھی سانپ کو پکڑ سکتا ہے۔۔۔
اور ویڈیو اس لئے بنائی گئی کہ آجکل کے جدیددور میں کیمرہ
والے صرف ہمارے وطن میں نہیں ، بلکہ ساری دنیا میں ہیں ، اس لئے ویڈیو فیک نہیں
کہی جا سکتی ۔۔۔ (اور مجھے ویسے ہی ایڈٹ نہیں کرنی تھی، جیسی ویڈیو نظر آئی، ویسی
ہی آپ لوگوں کو دکھا دی)
دوسری بات، اگر سانپ اسے کچھ نہین کہہ رہا تو یقیناََ اس کے
پاس منتر ہوگا، جو کہ انڈونیشیا ملائیشیا، سری لنکا، انڈیا اور مالدیپ وغیرہ میں
لوگوں کے پاس ہوتا ہے کیونکہ ان ممالک میں آبادیاں جنگلوں کے بیچوں بیچ ہیں، جس
طرح ہمارے ہاں چولستان اور تَھر میں سانپ کا منتر قریب قریب ان علاقوں میں رہنے
والوں کے پاس ہوتا ہے، اس لئے ان لوگوں کو سانپ ڈس اور کاٹ نہیں سکتا۔۔۔
اسی طرح ہم حکمت والے مسلمان لوگوں کے پاس قرآنی آیات ہوتی ہیں
کہ جنگل میں جڑی بوٹیوں کی تلاش میں اگر سانپ ، ریچھ، بچھو،پہاڑی شیر، بھیڑیا۔۔۔
یا کسی اور زہریلے جانور سے سامنا ہو جائے تو وہ راستہ بدل
جاتے ہیں ، حملہ نہیں کرتے۔۔۔!!
والسلام
سفیرِ حق
دنیا پلس
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھئے:-
No comments:
Post a Comment