Saturday, October 3, 2015

Woman's Craftiness ....!!!



دنیا میں عورت کی مکاری اور فریب کاری کے قصے تو عام ہیں۔ اور کوئی نہ کوئی شخص زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں عورت کے ہاتھوں ایسی زِک اُٹھاتا ہے، جس سے اُسے مختلف مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے ۔  مگر عورت کی مکاری ، دشمنی، من مانی اور عداوت نے نبیوں کے لئے بھی بہت آزمائشیں ڈالی ہیں۔ عورت کی مکاری کےضمن میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی شہادت بھی انسانیت کی ایک تلخ حقیقت ہے۔ عورت کی مکاری کی تاریخ میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی شہادت رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔
حضرت یحییٰ  علیہ السلام کے زمانے میں ایک  بادشاہ تھا جس کی بیوی کسی قدر بڑھیا ہو گئی تھی۔ اُس بڑھیا کے پہلے خاوند سے بڑھیا کی ایک نوجوان بیٹی تھی۔ بڑھیا کو یہ خوف دامن گیر ہوا کہ میں تو بوڑھی ہو گئی ہوں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ بادشاہ کسی اور غیر عورت سے شادی کر لے  اور میں ملکہ اور سلطنت سے ہاتھ دھو بیٹھوں۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ بادشاہ سے اپنی نوجوان سوتیلی بیٹی کا عقد کر دوں تاکہ میری ملکہ ہونا اور سلطنت میں میرا نام قائم رہے۔ اس خیال سے ایک دن شادی کا انتظام کرکے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو بُلا کر پوچھا،" میرا یہ ارادہ ہے۔ میں اپنی نوجوان بیٹی جو کہ بادشاہ کی سوتیلی بیٹی ہے رشتہ میں۔ میں اُسکا عقد بادشاہ سے کرنا چاہتی ہوں۔ آپؑ بتائیں۔"
حضرت یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا،( یحییٰ علیہ السلام کے فرمان کا مفہوم)  : " یہ نکاح حرام ہے اور ایسا عقد اور رشتہ کرنا کسی صورت بھی جائز نہیں۔جو بادشاہ کی حقیقی بیٹی کے حقوق ہیں ، وہی اس سوتیلی بیٹی کے بھی حقوق ہیں۔ اس لئے یہ نکاح ہر صورت حرام اور ناجائز ہے۔" یہ فرما کر آپ  علیہ السلام  وہاں سے تشریف لے  آئے۔
 اس بدخیال بڑھیا کو اپنے تکبر اور رعونت کی وجہ سے بہت غصہ آیا اور حضرت یحییٰ علیہ السلام  کی دشمن ہو گئی۔ دن رات آپ کے قتل کے منصوبے بنانے لگی اور ایک دن اُس بدبخت بڑھیا نے موقعہ پا کر بادشاہ کو شراب پلا کر اپنی بیٹی کو بنا سنوار کر بادشاہ کے پاس خلوت میں بھیج دیا۔ جب بادشاہ اپنی سوتیلی بیٹی کی طرف راغب ہوا اور بادشاہ کو اپنی سوتیلی بیٹی کے حُسن و جمال نے جذبات میں طغیانی دی اور بادشاہ اپنی ہی سوتیلی بیٹی کو حاصل کرنے کے درپہ ہوا۔ تو اُس بدبخت بڑھیا نے اپنا تیر چلایا اور بادشاہ سے کہا،" میں تو تمہاری سوتیلی بیٹی کو تمہارے عقد میں دینے کیلئے خوشی سے تیار ہوا اور منظور کرتی ہوں کہ تم اس لڑکی سے شادی کر لو۔ مگر یحییٰ علیہ السلام اجازت نہیں دے رہے۔ میں نے تو یحییٰ علیہ السلام سے پوچھا تھا مگریحییٰ علیہ السلام ہر صورت اس عقد کو ناجائز اور حرام قرار دیتے ہیں۔"
بادشاہ جو کہ شراب کے نشے اور اپنی سوتیلی بیٹی کے حسن وجمال میں شیطانی حدود میں داخل ہو چکا تھا، اور اُسے صحیح اور غلط کی پہچان نہ رہی  تھی۔ وہ اپنی بادشاہت کے تکبر اور غرور میں دیوانہ ہو گیا۔چنانچہ اُس نے  حضرت یحییٰ علیہ السلام کو اپنے دربار میں بلا لیا اور اس معاملہ کو پھر سے اُٹھایا اور حضرت یحییٰ علیہ السلام سے پوچھا، "اس لڑکی کا حسن و جمال مجھے پسند آیا او رمیں عقد چاہتا ہوں، اور اس لڑکی کی ماں بھی رضا مند ہے، پھر آپ کیوں پابندی لگا رہے ہیں؟"
حضرت یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا،) یحییٰ علیہ السلام کے فرمان کا مفہوم)  : "سوتیلی بیٹی سے نکاح حرام ہے اور یہ بھی حقیقی بیٹی کے حقوق رکھتی ہے۔ اس لئے اے بادشاہ ! یہ لڑکی تمہاری حقیقی بیٹی کی طرح نکاح کیلئے  تم پر حرام ہے، اور تمہارا اس لڑکی سے نکاح اور عقد کسی بھی صورت جائز نہیں۔"
بادشاہ جو شیطانیت میں اپنی بوڑھی بدبخت ملکہ کی مکاری میں خباثت پہ اُتر آیا تھا، اُس نے جلا د کو حکم دیا ،      " یحییٰ کو ذبح کر دو۔"
فوراََ جلادوں نے آپ علیہ السلام کو ذبح کرکے شہید کر دیا۔ 
حضرت یحییٰ علیہ السلام کے شہید ہونے کے بعد بھی آپ ؑ کے سر مبارک سے آواز آئی :
اے بادشاہ !یہ عورت تجھ پر حرام ہے۔
اے بادشاہ !یہ عورت تجھ پر حرام ہے۔
اے بادشاہ! یہ عورت تجھ پر ہمیشہ کے لئے حرام ہے۔

مزید پڑھئے :گشت....!!! PATROLLING

No comments:

Post a Comment