لیبیا کے "ظالم ڈکٹیٹر" معمر قذافی کےاپنی عوام
پر مظالم کی تفصیل:
٭ لیبیا کی ریاست میں بجلی مفت ہےاور پورے لیبیا میں کہیں
بھی بجلی کا کوئی بل نہیں ہے۔
٭ لیبیا میں اپنا گھر ہر انسان کا بنیادی حق سمجھا جاتا تھا
اور اس کیلئے حکومت شہریوں کو مکمل مالی امداد فراہم کرتی تھی۔
٭ تعلیم اور علاج کی تمام سہولیات لیبیا میں تمام شہریوں کو
یکساں مفت حاصل تھیں اور معمر قذافی کے اقدار سے پہلےعوام کی 25 فیصد تعداد تعلیم
یافتہ تھی جبکہ قذافی کے برسراقدار میں آنے کے بعد عوام 83 فیصد تعلیم یافتہ ہے۔
٭ لیبیا میں اگر کسی شخص کو کوئی ایسی بیماری جس کا علاج
لیبیا میں موجود نہیں، تو حکومت اپنی سرپرستی میں مفت بیرون ملک بھجوا کے اپنے
شہری کا علاج کرواتی تھی۔
٭ لیبیا میں سود کا کوئی لین دین نہیں اور نہ ہی کوئی قرض
سود پہ دیا جاتا تھا، تمام بینک گورنمنٹ آف لیبیا کی ملکیت تھے اور صفر فیصد سود
پر عام شہریوں کو قرض کی سہولت حاصل تھی۔
٭ حکومت لیبیا تمام نئے شادی شدہ شہریوں کو اپنا نیا گھر
بنانے کیلئے پچاس ہزار ڈالر مفت فراہم کرتی تھی، جو کہ واجب الادا نہیں ہوتا تھا،
یعنی حکومت واپس نہیں لیتی تھی۔
٭ زراعت کے شعبے کیلئے تمام کسانوں کو کھیتی باڑی کے تمام
آلات ، بیج اور زرعی زمین کی مفت فراہمی کا اصول کارفرما تھا۔
٭ لیبیا پر کوئی کسی بھی انٹر نیشل بینک یا کسی ملک کا کوئی
بھی کسی قسم کا قرض نہیں اور لیبیا کے اثاثوں کی قذافی دور میں کل مالیت تقریباََ 150
ارب ڈالر سے زائد تھی، اور اب قذافی کے اقدار کے بعد ان تمام 150 ارب ڈالر کے
ملکی اثاثوں پہ مغربی ممالک کا قبضہ ہے۔
٭ لیبیا میں اگر کوئی شہری اپنی گریجوائیشن کرنے کے بعد بھی
کسی محکمہ میں نوکری نہیں حاصل کر پا رہا
تو حکومت لیبیا اُس شہری کو اس کی تعلیمی قابلیت کے مطابق مفت تنخواہ فراہم کرتی
تھی جب تک اُس شہری کو ملازمت نہیں مل جاتی تھی۔
٭معمر قذافی کے دور میں لیبیا میں پٹرول کی قیمت اعشاریہ چودہ ڈالر 0.14$فی لیٹر تھی۔
٭ لیبیا ماں بننے والی خواتین کو ہر بچے کی پیدائش پہ حکومت
5000$ مفت فراہم کرتی تھی۔
٭ قذافی حکومت کے دوران معمر قذافی نے ملک کی صحرائی آبادی
کے پیش نظر دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی دریا بنانے کا پروجیکٹ شروع کیا ہوا تھا، جس
کامقصد پورے ملک میں صاف پانی کی مفت فراہمی تھی۔
٭ ریاست لیبیا کے تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک مخصوص
حصہ تمام لیبیائی شہریوں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کروا دیا جاتا تھا۔
یہ وہ چند ایک مظالم ہیں جن کی وجہ سے معمر قذافی کی حکومت
ختم کی گئی اور معمر قذافی کی نام نہاد ڈکٹیٹر شپ کو ختم کروا کے اور عوام پہ یہ
تمام مظالم جو قذافی اپنے دور حکومت میں کرتا رہا، آخر کار ختم ہوگئے اور آجکل
لیبیا کی عوام بھی "جمہوریت" کے سائے تلے "جمہوری سکھ کا
سانس" لے رہی ہے۔ مزید برآں ، ان مظالم کے علاوہ معمر قذافی نے تین اور بہت
بڑے اور ناقابلِ معافی گناہ بھی اس دنیا میں کئے جس سے مغربی دنیا بہت زیادہ نالاں
تھی۔
پہلا گناہ:
معمر قذافی نے ہمیشہ مسلمان ممالک کو ایک پلیٹ فارم پہ اکھٹا کرنے اور ایک بلاک بنانے کی بھرپور کوشش کی، جس میں افریقی ممالک کا بلاک اور عرب اتحاد ممالک کا بلاک۔ مگر ہمارے" معصوم مسلمان ممالک " نے معمر قذافی کی اس مزموم "اتحاد چال" کو کامیاب نہیں ہونے دیا اور آپس میں دست و گریباں رہنے اور ایک دوسرے کو مرنے مروانے پہ ہی متفق رہے۔
معمر قذافی نے ہمیشہ مسلمان ممالک کو ایک پلیٹ فارم پہ اکھٹا کرنے اور ایک بلاک بنانے کی بھرپور کوشش کی، جس میں افریقی ممالک کا بلاک اور عرب اتحاد ممالک کا بلاک۔ مگر ہمارے" معصوم مسلمان ممالک " نے معمر قذافی کی اس مزموم "اتحاد چال" کو کامیاب نہیں ہونے دیا اور آپس میں دست و گریباں رہنے اور ایک دوسرے کو مرنے مروانے پہ ہی متفق رہے۔
دوسرا گناہ:
پاکستان کو ایٹمی پروگرام کیلئے 100 ملین ڈالر کی رقم اُس وقت معمر قذافی نے فراہم کی جب پاکستان پر ہر طرح کی اقتصادی اور معاشی پابندی تھیں اور اس رقم سے پاکستان نے اپنا ایٹمی پروگرام شروع کیا تھا۔
پاکستان کو ایٹمی پروگرام کیلئے 100 ملین ڈالر کی رقم اُس وقت معمر قذافی نے فراہم کی جب پاکستان پر ہر طرح کی اقتصادی اور معاشی پابندی تھیں اور اس رقم سے پاکستان نے اپنا ایٹمی پروگرام شروع کیا تھا۔
تیسرا گناہ:
اس تیسرے گناہ میں تو معمر قذافی نے ناقابل معافی گناہ کیا اور جس کی پاداش میں پوری دنیا میں کھلبلی مچی اور طاغوتی طاقتوں نے مل کر معمر قذافی کو اس دنیا سے دار عدم کا راستہ دکھایا، معمر قذافی کا تیسرا گناہ یہ تھا کہ قذافی نے تمام ہر قسم کے لین دین میں سونے اور چاندی کے سکوں کو رائج کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پہ مستزاد یہ کہ اعلان کر دیا کہ پیپر کرنسی جعلی کرنسی ہے اس لئے اس کرنسی سے کسی بھی قسم کا لین دین قابلِ قبول نہیں۔
اس تیسرے گناہ میں تو معمر قذافی نے ناقابل معافی گناہ کیا اور جس کی پاداش میں پوری دنیا میں کھلبلی مچی اور طاغوتی طاقتوں نے مل کر معمر قذافی کو اس دنیا سے دار عدم کا راستہ دکھایا، معمر قذافی کا تیسرا گناہ یہ تھا کہ قذافی نے تمام ہر قسم کے لین دین میں سونے اور چاندی کے سکوں کو رائج کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پہ مستزاد یہ کہ اعلان کر دیا کہ پیپر کرنسی جعلی کرنسی ہے اس لئے اس کرنسی سے کسی بھی قسم کا لین دین قابلِ قبول نہیں۔
معمر قذافی کے ان تمام معاملات کو آج کی نام نہاد عالمی اور
بہترین دنیا نے "کالے کرتوت" قرار دے دیا اور ان کرتوتوں کی بدولت
امریکہ سامراج نے قذافی کو اپنی عوام کے ہاتھوں قتل کروا دیا تاکہ لیبیا کی معصوم
عوام کو ایک ظالم ڈکٹیٹر سے نجات دلائی جا سکے۔ مزید برآں ، آجکل لیبیا کی عوام
جمہوریت کے مزے لوٹ رہی ہے۔
٭
٭ مزید پڑھیئے: سوشل میڈیا اور ہماری نئی نسل ....!!!
٭
٭ مزید پڑھیئے: برازیلیا کے نامور صحافی کا "قرآن کریم" کے بارے خوبصورت دفاع
٭
٭ مزید پڑھیئے: سوشل میڈیا اور ہماری نئی نسل ....!!!
٭
٭ مزید پڑھیئے: برازیلیا کے نامور صحافی کا "قرآن کریم" کے بارے خوبصورت دفاع
No comments:
Post a Comment