اگر آپ فیملی کے ساتھ کسی سفر پر ہوں اور ہوٹل ، ریسٹ ہاؤس
یا لاجز وغیرہ میں قیام کرنا پڑے تو اس
بات کو یقینی بنا لیں کہ جس کمرے میں آپ اور آپکی فیملی ٹھہری ہوئی ہے وہاں کسی
خفیہ کیمرے سے نگرانی کا خفیہ عمل تو نہیں کیا جا رہا ، جو بعد میں آپ کیلئے اور
آپکی فیملی کیلئے بلیک میلنگ یا شرمندگی کا باعث بنے۔تو سب سے پہلےوہاں مندرجہ ذیل
طریقہ سے خفیہ کیمرہ یا کوئی خفیہ ڈیوائس وغیرہ اس طریقہ سے چیک کریں:
٭ سب سے
پہلے کمرے کی روشنی بند کردیں۔
٭ کمرے میں
مکمل اندھیرا ہونے کے بعد اپنے موبائل کا کیمرہ آن کریں ۔
٭ اگر دن کے وقت آپ چیک کرنا چاہتے ہیں تو کمروں میں
لگے تمام پردوں سے کھڑکیاں بند کرکے یہی عمل دہرائیں۔
٭ کیمرہ آن
کرنے پر اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کیمرے کا فلیش اور موبائل ٹارچ لائٹ بند ہو ۔
٭ اب موبائل
کے کیمرے کو کمرے میں چاروں طرف چلتے ہوئےگھماتے جائیں۔پھر ایک جگہ رک کر بھی آپ
موبائل کو کمرے میں چاروں طرف گھما کر دیکھیں ۔
٭ کیمرے کو
گھماتے وقت اگر موبائل اسکرین پر"سرخ رنگ کا دھبہ" نظر آجائے تو سمجھ
جائیں کہ آپ خفیہ کیمرے کی نگرانی میں ہیں ۔
اب آپ محتاط رہتےہوئےکوئی
ایسی حرکت نہ کریں جو کیمرے میں قید ہوکر رسوائی کا سبب بنے، کیونکہ زیادہ تر
ہوٹلوں میں خواتین کے ساتھ اور میاں بیوی اور بچیوں والے لوگوں کو ایسے کمروں میں
ٹھہرانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ بلیک میلنگ کا مواد بنایا جا سکے۔اسی طرح باتھ
رومز اور ٹائلٹ وغیرہ کو بھی چیک کریں۔باہر سفر کرنے والے لوگ اب اس نئے اور جدید
دور میں اس چیکنگ کو اپنی عادت بنا لیں کیونکہ سائبر کرائم کے بڑھ جانے کیوجہ سے
اعلیٰ معیاری ہوٹلوں اور ہلکے معیاری ہوٹلوں میں بھی ایسے خفیہ کیمرے وغیرہ نصب ہو
سکتے ہیں اس لئے چیکنگ کو اپنی عادت بنائیں۔
خود بھی احتیاط کیجئے اور دوسروں کو بھی بتائیے۔اس میسج کو
ہر پاکستانی اور ہرمسلمان تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے تاکہ ہمارے لوگوں کی
عزتیں محفوظ رہ سکیں ۔یاد رکھیں کہ یہ خفیہ کیمرے لائٹ چلے جانے یا بند ہونے کے
باوجود بھی وائرلیس کوڈنگ کے ذریعے مکمل کام کرتے ہیں اس لئے پہلے احتیاط سے چیک
کریں اور پھر رہائش اختیار کریں۔
زیادہ تر خفیہ
کیمروں کی جگہ آجکل کے اینرجی سیوربلب، اگزاسٹ فین، ٹیوب لائٹ کے سٹاٹرز، کمرے میں
لگے آرائشی گلوبز، کمرے میں لگے پنکھے کے سپیڈکنٹرولر، کمرےمیں لائٹ سوچز کی جگہ
پہ لگے فیوز لائٹ ، سائیڈٹیبل کے آرائشی گلوبز ، باتھ روم لگے بلب ، صابن دانی ،
کمرے لگی کپڑے لٹکانے والی کھونٹی، پرفیوم کی بوتلیں، شیونگ کِٹ، بال سنوارنے کے
سامان اور مزید بہت سے ایسی چھوٹی چھوٹی جگہوں میں وائرلیس خفیہ کیمرے فٹ کئے جا
سکتے ہیں۔
مزید بھی طریقے ہو سکتے ہیں، کیونکہ مجرمانہ ذہن کا کچھ پتہ نہیں ہوتا،
کہ وہ کیا کچھ کر بیٹھے، اس لئے یہ تمام وہ طریقے لکھے گئے ہیں جو عام حالات میں
کام کرتے ہیں۔مگر ان تمام جگہوں پہ لگے ہوئے کسی بھی قسم کے خفیہ کیمرے کی پکڑ آپ
کے موبائل فون کے ذریعے ہو سکتی ہے کیونکہ فی زمانہ ابھی تک وائرلیس سگنلز کنڑول
کرنے کی ڈیوائسز جتنی بھی بنائی گئی ہیں وہ اپنے سگنلز چھپانے میں ناکام رہتی ہیں، محض فلمی طور پہ تو دکھایا جاتا
ہے کہ وائرلیس سگنلز کنٹرول ہو گئے ہیں مگر ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ جب بھی کوئی وائرلیس
ڈیوائس اپنے سگنلز ہوا میں چھوڑتی ہے تو اُس کو اپنے فاصلے کو عبور کرنے کیلئے فضا
سے گزرتے ہوئے ریڈیائی لہروں کے ذریعے ہی پہنچنا ہوتا ہے۔
سادہ سی بات ہے کہ
جب انسان اپنے جرم کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے تو قدرت کا قانون اپنے انسانوں کی
مدد کرتے ہوئے مجرموں کے پول کو کھول دیتا ہے کیونکہ بحثیت مسلمان ہمارے پروردگار
اللہ رب العزت اور ہمارے پیارے آقاکریم ﷺ نے ہی انسانی عزت کو ہر شے سے بالاتر
قرار دیا اور ہمیں بتایا ہے۔ گویا یوں سمجھیئے کہ موبائل فونز کی ایجاد تو انسان
کی ہی ہے مگر یہ اگر صحیح استعمال کیا جائے تو اس سےدوسرے انسانوں کےجرم یعنی
کسی کی عزت سے کھیلنے کےتمام طریقوں کا پول بھی کھل جاتا ہے۔
عام موبائل جن میں
کیمرہ وغیرہ نہیں ہوتا اُس میں کال ڈراپ، بات کرتے ہوئے آواز کی مسلسل خرابی، سگنل کا نہ ہونا اور موبائل کابار بار نیٹ ورک
سے آؤٹ ہو جانا یعنی موبائل پہ "نو نیٹ ورک" یا "ایمرجنسی
کال" لکھا آ جاتا ہے۔ جس طرح گورنمنٹ کی طرف سے موبائل سروس بند ہونے پہ
مختلف موبائلز پہ سروس کی عدم دستیابی کے متعلق لکھا نظر آتا ہے ۔
اسی طرح کسی بھی
خفیہ کیمرہ والے کمرہ میں بھی یہی حالات عام موبائل کے ساتھ بھی درپیش ہوتے ہیں
اور اگر ایسا ہی ہوتا ہے تو محتاط رہیں کیونکہ آپ "سیکرٹ کیمرہ" کی زد
میں ہیں۔ آپ ہر کمرے کی ہر جگہ اور خفیہ کیمرہ کو نہیں ڈھونڈ سکتے مگر آپ خفیہ
کیمرہ اپنے موبائل کے ذریعے آسانی سے محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ کے کمرہ یا باتھ روم
میں خفیہ کیمرہ کی نگرانی ہو رہی ہے یا نہیں۔
آجکل سائبر کرائم ساری دنیا میں پھیل
چکا ہے اور ایسی نگرانی تقریباََ ہراعلیٰ معیاری ، ہلکے معیاری ہوٹلوں اور گیسٹ
لاجز میں کی جا رہی ہے۔ اسلئے اگر ایسے حالات سے آپ کا واسطہ پڑ جائے تو آپ قانونی
اداروں سے مدد لے سکتے ہیں ۔ یہ آپ کا قانونی، شرعی اور انسانی حق ہے۔
اس میڈیا اور فلمی
دنیا نے انسان کو وہ جرائم سکھا دیئے ہیں جو انسان کی اپنی صحیح سوچ میں کبھی بھی
نہیں آ سکتےتھے۔ مزید برآں یہ کالم انسانی عزت کے نام پہ لکھا گیا ہے، کیونکہ ہم
مسلمانوں کے نزدیک انسانی عزت سے زیادہ کوئی اور معاملہ قیمتی نہیں ہے۔ دعاؤں میں
یاد رکھیئےگا۔ شکریہ
نوٹ: یہ بلاگ مفاد عامہ اور عام لوگوں کی معلومات کیلئے
لکھا گیا ہے۔
٭
No comments:
Post a Comment