Saturday, January 30, 2016

Become Pakistani


 دیسی لبرل گدھے بننے سے بچیں
بہت جلد پاکستان سے نکاح کی سُنت رسول ﷺ کا خاتمہ ہونے والا ہے
اور صرف گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کا غلیظ ترین رشتہ عام ہوگا کیونکہ
ہمارے معاشرے اور ہمارے ملک میں نکاح انتہائی مشکل کر دیا گیا ہے۔
کیا ماں باپ کو نہیں پتہ کہ ان کی اولادوں کے بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ ہیں؟
سب پتہ ہے مگر وہ چپ ہیں ۔ لڑکی کسی لڑکے سے مل کر گھر آئے تو ماں اُس کی چال
دیکھ کے جان جاتی ہے کہ وہ کیا کر کے آئی ہے۔۔۔؟؟؟
ہم لوگوں نے جان بوجھ کر نکاح کو مشکل سے مشکل تر کر دیا ہے۔

Monday, January 18, 2016

Our Society



نیا دور اور ہمارا معاشرہ

دنیا ایک گلوبل ویلیج یعنی ایک گاؤں کی صورت اختیار کر چکی ہے ۔ روزانہ ہر دن ، ہر گھنٹے بعد بلکہ ہر لمحہ  میں مختلف قسم کی آراء اور  رپورٹس عام آدمی کی پہنچ میں آ چکی ہیں جنہیں کوئی غرض ہے بھی  یا نہیں بھی ہے دنیاوی  حالات و سیاسی  حالات  جاننے کی ، وہ بھی اس میڈیائی طوفان سے کسی طور بچ نہیں پا رہے ۔ ایسے میں وطنِ عزیز میں کیبل دور سے لیکر اس سوشل میڈیائی دور تک بہت سے ایسے واقعات اور بہت سے ایسے حادثات دیکھنے اور سُننے کو مل رہے ہیں جو کہ عام آدمی کی برداشت سے باہر ہیں ۔ اس کے نتیجہ میں عام آدمی ان تمام تحقیقات، سیاسیات اور دنیاوی گلوبل کی کہانیاں دیکھ اور سن سن کر بے حسی کی زندگی کی طرف مائل ہونا شروع ہو گیا ہے اور اس سے ہمارے معاشرے کو بے حس کرنے کے جو مغربی نتائج حاصل کرنے کی ایک مزموم مقصد یا کوشش تھی وہ بہرحال کامیاب ہو چکی ہے ۔

Sunday, January 17, 2016

Qatil Behan : A True Story



وہ مجھے جیل میں ملی۔محترمہ بینظیر کے قتل کے بعد شروع ہونے والے ہنگاموں میں میرے چچا کے موٹر سائیکل سے بلوائیوں نے پٹرول نکال کے بس جلا دی تھی۔ اور اس ضمن میں میرے چچا کو جیل کی ہوا خوری سے فیض یاب ہونا پڑا۔" کرے کوئی تے بھرے کوئی " کا اعلیٰ قانون ہمارے ہی ملک میں تمام اقدار اور شُہرہ آفاقی کیساتھ موجود ہے اور شاید موجود رہے گا۔ خیر چھوڑیں۔ اصل بات اور اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔یہ آپ بیتی میں نہ لکھتا مگر اپنے پاکستانی سوشل میڈیا پہ کچھ ایسے معاملات نظر آئے جس کی وجہ سے میں نے اس "آنٹی " کی زندگی کی سب سے تلخ حقیقت آپ لوگوں کے سامنے اُن کی اجازت سے لکھی ہے مگر نام اور جگہ اُن کی عزت کی خاطر تبدیل کئے ہیں۔ لیجئے ، تمام حالات و واقعات اُنہی کی زبانی سنئے۔

Saturday, January 16, 2016

SaaS aur Bahu : A True Story



اللہ عورتوں کو کچھ نہیں کہتا

"بیٹی ! روٹی ملے گی ۔  تین دن سے بھوکی ہوں۔ مجھے نظر بھی نہیں آتا ۔ اور بھوک سے تندور تک نہیں جا سکتی ۔ پوتے لا کے نہیں دیتے اور میرے پاس پیسے بھی کوئی نہیں ہیں ۔" اتنا کہتے ہوئے اُس نے اپنی نیم وا آنکھیں موند لیں دروازے چوکھٹ کے سہارے ۔ شاید وہ رو رو کے پہلے ہی اپنے سب آنسو بے نور ہوتی آنکھوں سے بہا چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 اور میں ٹکٹکی باندھے اُس نحیف سی بڑھیا کو دیکھنے لگی ، مگر یہ صرف چند ساعت ہوا ، اور وہ نیم بیہوش  سی اک دم دروازے سے جھول گئی ۔ میرا بھی سکتہ ٹوٹا اور میں نے جیسے تیسے کرکے اُس بڑھیا کو اندر گھسیٹ لیا اور بچوں کو زور سے آواز دے ڈالی ۔ مگر میری آواز بچوں تک تو پہنچی مگر وہ نحیف سی روح وہیں ڈھیر ہو گئی ۔۔۔۔۔۔